ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے منگل کو کراچی کے دورے کے دوران وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے ملاقات کی اور پاکستان ایران اقتصادی مواقع بشمول سرمایہ کاری سے متعلق امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
رئیسی اس وقت پاکستان کے تین روزہ دورے پر ہیں اور ایک روز قبل ہی پہنچے تھے۔ ان کا یہ دورہ 8 فروری کے عام انتخابات کے بعد کسی بھی سربراہ مملکت کا اپنی نوعیت کا پہلا دورہ ہے۔
رئیسی اس سے قبل جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے پرانے ٹرمینل پر پہنچے جہاں گورنر سندھ کامران ٹیسوری، وزیراعلیٰ مراد علی شاہ اور صوبائی وزراء نے ان کا استقبال کیا۔
بعد ازاں انہوں نے مزار قائد پر حاضری دی جہاں انہوں نے پھولوں کی چادر چڑھائی اور صوبائی عہدیداروں اور اپنے وفد کے ساتھ مل کر دعا کی۔
رئیسی کا بعد کا دورہ سندھ وزیر اعلیٰ ہاؤس تھا۔
ایک تقریب منعقد ہوئی جس میں گورنر ٹیسوری کی جانب سے ایرانی صدر کو ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری دی گئی۔
وزیراعلیٰ شاہ کے ترجمان عبدالرشید چنہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ایرانی صدر اور صوبائی چیف نے ملاقات کی جس میں سرمایہ کاری کے امور اور دو طرفہ اقتصادی مواقع پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اجلاس میں صوبائی وزراء نے بھی شرکت کی۔ سی ایم شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت نے ہمیشہ نجی اداروں کی حوصلہ افزائی کی ہے اور صوبے بھر میں مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں۔
بعد ازاں ایرانی صدر کے اعزاز میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا جنہوں نے اس سے خطاب بھی کیا اور سندھ میں میزبانی پر “اپنی خوشی کا اظہار” کیا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ یہ میرے لیے فخر اور اعزاز کی بات ہے کہ آج میں ایک برادر ملک کے صدر، ایک دیرینہ دوست، پاکستان کے ہمدرد اور محسن کا استقبال کر رہا ہوں، انہوں نے مزید کہا کہ پاک ایران تعلقات “صدیوں” پر محیط۔
“ہمارے درمیان مذہبی، علمی، ثقافتی اور اقتصادی تعلقات مضبوط اور وقت کے ساتھ ساتھ گہرے ہوتے جا رہے ہیں۔ پاکستان اور ایران نے دل و جان سے ایک دوسرے کی حمایت کی ہے۔
سی ایم شاہ نے کہا کہ دونوں ممالک “تاریخ کے ایک اہم دور” سے گزر رہے ہیں جہاں بھائی چارہ، اتحاد اور باہمی تعاون “ضروری” تھا۔
ہمیں مختلف مسائل کا سامنا ہے جن میں دہشت گردی، غیر قانونی تجارت، موسمیاتی تبدیلی اور اس کے منفی اثرات، فلسطین اور کشمیر میں بڑھتے ہوئے مظالم سرفہرست ہیں۔
فلسطین اور کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی تشویشناک ہے۔ پاکستان کی نظر میں فلسطین اور کشمیر کے مسائل کا پرامن حل وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مسلمانوں کو اس مشکل وقت میں متحد ہو کر فلسطینیوں کا ساتھ دینا چاہیے۔
شاہ کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کا ’مضبوط اور اصولی موقف‘ ہے کہ غزہ میں فوری جنگ بندی کی جائے اور فلسطینیوں کو ان کے حقوق دیے جائیں جب کہ کشمیریوں کا مسئلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں حل ہونا چاہیے۔