اسلام آباد: بیرک گولڈ کارپوریشن کے صدر اور چیف ایگزیکٹو مارک برسٹو نے کہا ہے کہ ریکوڈک منصوبہ بلوچستان کے لیے “انقلابی” ثابت ہو گا کیونکہ یہ مقامی معیشت کو نئی شکل دے کر صوبے کی تقدیر بدل دے گا۔
ملٹی بلین ڈالر کا یہ پراجیکٹ نصف صدی سے زائد عرصے تک دنیا کے سب سے بڑے تانبے سونے والے علاقوں سے سالانہ 200,000 ٹن تانبا اور 250,000 اونس سونا پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
ایک نجی نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگلے آٹھ سے نو سالوں کے دوران اندازاً 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی جائے گی جس سے کان کنی کی صنعت اور مقامی معیشت کو فروغ ملے گا۔
انہوں نے پائیدار ترقی، روزگار کی تخلیق اور کمیونٹی کو بااختیار بنانے کے لیے کمپنی کے عزم کو بھی اجاگر کیا۔
برسٹو نے کہا کہ پروجیکٹ ٹریک پر ہے اور ٹیمیں واقعی اچھی طرح کام کر رہی ہیں۔ “یہ ایک اہم منصوبہ ہے جہاں ہم کان کنی کے حوالے سے ایک نئی سرحد کھول رہے ہیں جہاں ہم وہ چیزیں فراہم کر رہے ہیں جو بلوچستان میں بہت پہلے پہنچا دی جانی چاہیے تھی۔”
برسٹو نے گزشتہ ہفتے وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات میں کہا تھا کہ اربوں ڈالر کے ریکوڈک سونے اور تانبے کی کان کنی کے منصوبے کی فزیبلٹی اسٹڈی 2024 کے آخر تک مکمل کر لی جائے گی۔
برسٹو کی قیادت میں وفد سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ سونے اور تانبے کی کان کنی کا منصوبہ نہ صرف بلوچستان بلکہ پورے خطے کی ترقی کے لیے گیم چینجر ثابت ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ صوبے کی ترقی اور عوام کی خوشحالی کے نئے دور کا آغاز کرے گا۔ “بلوچستان کی معدنی صلاحیت سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے مواصلاتی انفراسٹرکچر بالخصوص ریلوے لائنوں کے حوالے سے منصوبے بنائے جائیں گے۔”
وزیراعظم کو بتایا گیا کہ پراجیکٹ پر ملازمتوں میں مقامی اور بلوچستان کے ڈومیسائل ہولڈرز کو ترجیح دی جا رہی ہے۔ بتایا گیا کہ کمپنی نے کارپوریٹ سماجی ذمہ داری کے تحت ریکوڈک کے قریب تین اسکول قائم کیے ہیں۔
گولڈ مائننگ کمپنی کی جانب سے اب تک خواتین سمیت ایک سو افراد کو پیشہ ورانہ اور تکنیکی تربیت دی جا چکی ہے۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ کمپنی 2024 کے آخر تک فزیبلٹی اسٹڈی اپ ڈیٹ مکمل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، جس میں 2028 کو بلوچستان میں تانبے اور سونے کی دیوہیکل کان سے پہلی پیداوار کا ہدف دیا گیا ہے۔
اس منصوبے پر مارچ 2022 میں دستخط کیے گئے تھے جس میں پاکستان کے لوگوں، خاص طور پر میزبان صوبے کے لیے 8000 نئی ملازمتیں پیدا کرنے کے امکانات تھے۔