ہفتہ کو خیبر پختونخواہ پولیس کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق، لکی مروت میں پولیس کی گاڑی کو نشانہ بنانے والے عسکریت پسندوں کے حملے میں ایک ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ڈی ایس پی) اپنے بندوق برداروں کے ساتھ شہید ہو گئے۔
اس میں مزید کہا گیا کہ منجی والا چوک کے قریب پولیس اہلکاروں پر حملہ ہوا جس کے نتیجے میں لکی مروت کے ڈی ایس پی گل محمد خان اور کانسٹیبل نسیم گل نے جام شہادت نوش کیا جب کہ ایک اور پولیس اہلکار زخمی ہوا جسے ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔
واقعے کے بعد پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور سرچ آپریشن شروع کردیا۔
جمعے کے روز ایک الگ واقعے میں، ضلع زیریں جنوبی وزیرستان کی تحصیل برمل کے علاقے مانرہ میں نامعلوم مسلح افراد کی پوسٹ پولیو مہم اسیسمنٹ ٹیم پر فائرنگ سے ایک پولیس کانسٹیبل شہید ہوگیا۔
تھانہ رگزئی کے ایس ایچ او ذبیح اللہ وزیر نے بتایا کہ پوسٹ پولیو مہم اسیسمنٹ/مانیٹرنگ ٹیم علاقے کے دورے پر تھی کہ سیکیورٹی ڈیوٹی پر مامور پولیس کانسٹیبل پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کردی جس سے وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا۔
تاہم پولیو مانیٹرنگ عملہ فائرنگ میں بال بال بچ گیا۔
تازہ ترین دہشت گردانہ حملہ ایک سنگین یاد دہانی ہے کہ افغانستان کی سرحد سے متصل صوبوں میں سیکورٹی کی صورت حال ناگفتہ بہ ہے۔
اسلام آباد میں قائم سینٹر فار ریسرچ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (CRSS) کی جانب سے جاری کردہ سہ ماہی رپورٹ میں KP اور بلوچستان میں سیکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال کو نوٹ کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2024 کی پہلی سہ ماہی میں کم از کم 92 فیصد ہلاکتیں اور 86 فیصد حملے، بشمول دہشت گردی اور سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں سے متعلق، دونوں صوبوں میں ریکارڈ کیے گئے۔