پاکستان اور ایران نے سیاسی، اقتصادی، تجارتی اور ثقافت سمیت مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ مفاہمت آج اسلام آباد میں دونوں ممالک کے درمیان وفود کی سطح پر ہونے والی بات چیت میں ہوئی۔
پاکستانی وفد کی قیادت وزیر اعظم شہباز شریف نے کی جبکہ ایران کے صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی نے پاکستانی وفد کی قیادت کی۔
بعد ازاں ایک پریس سٹیک آؤٹ میں ایرانی صدر نے کہا کہ دونوں ممالک نے اپنے تجارتی حجم کو دس ارب ڈالر تک بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایرانی صدر نے وہاں کے عوام کی فلاح و بہبود کے لیے سرحدی علاقوں میں تجارتی اور تجارتی سرگرمیوں کے فروغ کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی نے کہا کہ پاکستان اور ایران دونوں دہشت گردی اور دیگر منظم جرائم کے خلاف لڑنے کے لیے پرعزم ہیں۔
انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ ان کا دورہ پاکستان پاکستان اور ایران کے عظیم لوگوں کے درمیان دوطرفہ تعلقات کی توسیع اور فروغ کے حوالے سے ایک اہم موڑ ثابت ہو گا۔
اس موقع پر اپنے تاثرات میں وزیر اعظم شہباز شریف نے ایران کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے پاکستان کے پختہ عزم کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ ہم اپنے سرحدی علاقوں کو معاشی ترقی اور خوشحالی کے علاقوں میں تبدیل کریں۔
شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان تاریخی تعلقات ہیں اور ان کی جڑیں مشترکہ عقیدے اور ثقافت میں گہری ہیں۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ ایرانی صدر کے دورے سے پاکستان اور ایران کے درمیان دوطرفہ تعلقات مزید مضبوط اور گہرے ہوں گے۔
وزیراعظم نے مسئلہ فلسطین پر ایرانی موقف کو بھی سراہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم ممالک کو فلسطینی عوام کی حمایت میں اجتماعی طور پر مختلف فورمز سے آواز اٹھانے کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم نے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے مظلوم عوام کے لیے آواز اٹھانے پر ایرانی قیادت کا بھی شکریہ ادا کیا۔ انہیں یقین تھا کہ وہ دن دور نہیں جب کشمیری عوام کو بھی ان کا حق خودارادیت ملے گا۔
اس موقع پر دونوں رہنماؤں نے ایران ایونیو کا افتتاح کیا جب کہ صدر سید ابراہیم رئیسی نے وزیراعظم ہاؤس کے احاطے میں پودا بھی لگایا۔