اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو اسٹینڈرڈ ٹرمز آف ریفرنس (ٹی او آرز) کی غیر معمولی شرائط کے ساتھ اسلام آباد میں جلسے کی اجازت دینے کے حق میں فیصلہ سنا دیا۔
عوامی اجتماع منعقد کرنے کی اجازت نہ دینے کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے بدھ کے روز اسلام آباد انتظامیہ کو ہدایت کی کہ وہ جو چاہیں شرائط پیش کریں لیکن پارٹی کو تقریب منعقد کرنے کی اجازت دیں۔
سماعت کے دوران اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے اسمبلی کے بنیادی حق پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کسی کا اسمبلی کا حق نہیں چھینا جا سکتا، سب نے ریلیاں نکالی ہیں، آپ شرائط و ضوابط طے کر سکتے ہیں۔
عدالت نے پی ٹی آئی کو ہدایت کی کہ ریلی کے دوران عوام کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے مقرر کردہ معیاری شرائط و ضوابط پر عمل کیا جائے۔
پی ٹی آئی رہنما شیر افضل مروت نے عدالت کو بتایا کہ وہ اسلام آباد میں جلسہ کرنا چاہتے ہیں جس پر عدالت نے وکیل سے کہا کہ صرف اس بات کو یقینی بنائیں کہ ریلی سے امن و امان کی صورتحال خراب نہ ہو۔
قائمہ وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ماضی میں پی ٹی آئی کو جلسوں کے لیے دی گئی اجازت کی خلاف ورزی کی گئی، انہوں نے مزید کہا کہ اس بار پارٹی کو سیکیورٹی خطرات کے باعث اجازت دینے سے انکار کیا گیا۔
جواب میں چیف جسٹس فاروق نے وکیل سے کہا کہ معمول کی شرائط رکھیں کیونکہ اس میں کوئی حرج نہیں، انہوں نے مزید کہا کہ معیاری شرائط (ٹی او آرز) کے مطابق کوئی غیر معمولی شرائط اور اجازت نہیں ہونی چاہیے۔
مروت نے ہر قسم کی شرائط ماننے پر رضامندی ظاہر کی۔
جب حکومتی وکیل نے ریمارکس دیئے کہ منگل کو دہشت گردی کا المناک واقعہ پیش آیا ہے تو چیف جسٹس فاروق نے معمول کی سرگرمیوں کو روکے بغیر دہشت گردی سے نمٹنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ “زندگی رکتی نہیں، یہ چلتی رہتی ہے۔”
عدالت نے سرکاری وکیل کی جانب سے ہدایات کے حصول کے لیے اضافی وقت کی استدعا مسترد کر دی، چیف جسٹس فاروق نے فوری فیصلے کرنے کی عدالت کی ذمہ داری پر زور دیا۔