وزیر اطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی نے زور دے کر کہا ہے کہ پاکستان سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بے بنیاد، جھوٹے اور من گھڑت پروپیگنڈے کو پھیلانے کی اجازت نہیں دے گا۔
آج اسلام آباد میں وزیر اعظم کے نمائندہ خصوصی برائے مذہبی ہم آہنگی حافظ طاہر محمود اشرفی کے ہمراہ ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے نشاندہی کی کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز جیسے فیس بک، ٹوئٹر اور انسٹاگرام سرکاری اہلکاروں کے پروپیگنڈے اور کردار کشی کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان پلیٹ فارمز کو اس رجحان کو کنٹرول کرنا ہو گا، بصورت دیگر، ریاست پاکستان سخت ترین اقدامات کرے گی۔
آئین کے آرٹیکل 19 کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ اظہار رائے کی آزادی مطلق نہیں ہے، لیکن آئین کے تابع ہے. عدلیہ، مسلح افواج اور برادر ممالک کے خلاف توہین آمیز زبان استعمال نہیں کی جا سکتی۔
انہوں نے کہا کہ کچھ عناصر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو تشدد بھڑکانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں جو کہ قانون اور آئین کے منافی ہے۔
وزیر نے کہا کہ حکومت ایسی غیر قانونی سرگرمیوں کے خلاف سخت کارروائی کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز خود کو اپنی ذمہ داریوں سے بری نہیں کر سکتے۔
عدالتوں کے فیصلوں کے حوالے سے مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ اگر کسی کو شکایات یا شکایات ہیں تو نظرثانی کی درخواستوں کا آپشن موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں ایسی مثالیں موجود ہیں جب عدالتوں نے اپنے فیصلے بدلے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے اور امن و امان کی صورتحال کو خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
مرتضیٰ سولنگی نے ملک میں مقیم غیر ملکیوں کو بھی یقین دلایا کہ وہ محفوظ ہیں اور حکومت ان کی حفاظت کو یقینی بنائے گی۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ ختم نبوت حضرت محمد رسول اللہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم ہمارا ایمان ہے اور ہر مسلمان اس کا محافظ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر سیاست کرنا سب سے بڑا جرم ہے۔
نمائندہ خصوصی نے کہا کہ مسلمانوں اور غیر مسلموں کی مذہبی آزادی آئین میں درج ہے۔