وزیر اعظم شہباز شریف نے جمعہ کو کاروباری شعبے کو آسان بنانے اور برآمدات کی مسابقت بڑھانے کے لیے تجارتی پالیسیاں بنانے کے احکامات دیئے۔
تجارتی شعبے سے متعلق ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم نے غیر روایتی اشیا کی برآمد کو فروغ دینے کے لیے اقدامات پر زور دیا اور حکم دیا کہ برآمد کنندگان کو تصدیق شدہ ڈیوٹی ڈرا بیک کی فوری ادائیگی کی جائے۔
انہوں نے آٹو سیکٹر کی ترقی کے لیے پالیسی سازی اور ڈیلیٹ پالیسی پر عمل درآمد کے لیے نجی شعبے سے مشاورت پر بھی زور دیا۔
ایکس پر حکومت کے ایک مراسلے میں میٹنگ میں جاری کردہ ہدایات کا خاکہ پیش کیا گیا۔
وزیر اعظم شہباز نے بیرون ملک مشنز میں تعینات ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ افسران کی کارکردگی کی جانچ پڑتال، اچھی کارکردگی دکھانے والوں کو انعامات دینے اور کم ڈیلیور کرنے والے عملے کو ہٹانے کے لیے بھی جامع حکمت عملی کا حکم دیا۔
شہباز شریف نے اجلاس کو بتایا کہ وہ ہر پندرہ دن میں برآمدی شعبوں کا جائزہ لیں گے۔
وزیراعظم کو بتایا گیا کہ پاکستان اور خلیجی ریاستوں کے درمیان آزادانہ تجارت کے معاہدے پر بات چیت آخری مراحل میں ہے اور ازبکستان اور تاجکستان کے ساتھ ٹرانزٹ ٹریڈ کے معاہدے پہلے ہی مکمل ہو چکے ہیں۔
حالیہ پاک سعودی بزنس کانفرنس کے دوران تقریباً 450 بزنس ٹو بزنس میٹنگز منعقد ہوئیں، جبکہ پاکستان ٹریڈ پورٹل پر 3000 سے زائد فرموں کے اندراج کے ساتھ ای کامرس تجارت کے حجم میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے، میٹنگ کے شرکاء بتایا.
انہیں افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی کڑی نگرانی، پبلک سیکٹر انشورنس کمپنیوں کے دوہرے ہندسوں میں پریمیم گروتھ، جیم ایکسپورٹ فریم ورک کو حتمی شکل دینے اور بارٹر ٹریڈ شروع کرنے کے لیے پاکستان اور روس کی طرف سے اصولی منظوری سے بھی آگاہ کیا گیا۔
شرکاء کو مزید بتایا گیا کہ آذربائیجان اور افغانستان کے ساتھ ترجیحی تجارتی معاہدوں اور نئی اسٹریٹجک تجارتی پالیسی پر اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت جاری ہے۔
مزید یہ کہ صنعتی ترقی کے لیے ٹیکنالوجی اینڈ انوویشن فنڈ کے قیام کے لیے ضروری قانون سازی پر کام کیا جا رہا ہے۔