دریں اثناء پشاور میں پیر کو فائرنگ کے ایک الگ واقعے میں ایک پولیس اہلکار زخمی بھی ہوا۔
- ایس پی اعجاز خان نے جام شہادت نوش کیا۔
- آئی بی او میں دو مطلوب دہشت گرد بھی مارے گئے۔
- زخمی پولیس اہلکاروں کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔
پشاور: خیبرپختونخوا کے مردان میں منگل کی علی الصبح دہشت گردوں کے خلاف انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن میں ایک سینئر پولیس اہلکار شہید اور تین دیگر زخمی ہوگئے۔
آپریشن میں سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) اعجاز خان نے جام شہادت نوش کیا جب کہ ایک ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس (ڈی ایس پی) زخمی ہوئے۔
محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے مطابق مردان کی تحصیل کاٹلنگ میں فائرنگ کے تبادلے میں دو مطلوب دہشت گرد بھی مارے گئے۔ ان میں ایک محسن قادر بھی شامل تھا جو انتہائی مطلوب عسکریت پسند تھا۔
واقعے کے بعد زخمی پولیس اہلکاروں کو فوری طور پر اسپتال منتقل کردیا گیا۔
واقعے کے بعد ایس پی اعجاز کی نماز جنازہ ادا کی گئی جس میں ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) نجیب اور دیگر پولیس حکام نے شرکت کی۔
فائرنگ سے پولیس اہلکار شہید
دوسری جانب پشاور میں پیر کی شب نامعلوم موٹر سائیکل سواروں کی فائرنگ سے ایک پولیس افسر قیصر خان بھی جام شہادت نوش کر گئے۔
پولیس اہلکار قیصر کی نماز جنازہ ملک سعد پولیس لائنز میں ادا کر دی گئی۔ جس میں سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) کاشف آفتاب عباسی اور دیگر پولیس حکام نے شرکت کی۔
محکمہ داخلہ و قبائلی امور کے پی کے کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے علاقوں میں پشاور، خیبر، باجوڑ اور ٹانک شامل ہیں جبکہ دہشت گردی سے متاثرہ علاقوں میں ڈی آئی خان اور شمالی وزیرستان اور جنوبی وزیرستان شامل ہیں۔
ہوم اور قبائلی علاقوں کی دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ گزشتہ سال کے پی میں دہشت گردی کے مجموعی طور پر 1050 واقعات ہوئے جب کہ منظم اضلاع میں دہشت گردی کے 419 واقعات اور انضمام شدہ اضلاع میں 631 واقعات ہوئے۔