- وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ اس طرح کے واقعات ناقابل معافی ہیں۔
- رمضان المبارک میں ڈکیتی مزاحمت پر 6 افراد جاں بحق۔
- مقتول کے والد کا کہنا ہے کہ پاکستان میں رہنا عذاب بن گیا ہے۔
کراچی: وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار نے کراچی کے علاقے جوہر چورنگی میں ڈکیتی مزاحمت پر 38 سالہ شخص کی ہلاکت کے بعد جمعہ کو شارع فیصل تھانے کے اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) کو معطل کردیا۔
اسٹریٹ کرائم کے بڑھتے ہوئے واقعات پر قابو پانے میں ناکامی پر لنجار نے کہا، “اس طرح کے واقعات ناقابل معافی ہیں۔”
38 سالہ راہبر علی جمعرات کی رات گئے اس وقت ہلاک ہو گیا جب ڈکیتی مزاحمت پر چھیننے والوں نے فائرنگ کر دی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ شہریوں نے ڈاکوؤں کو پکڑ کر تشدد کا نشانہ بنایا۔
قانون نافذ کرنے والے اہلکار کے مطابق ایک ڈاکو زخمی حالت میں پکڑا گیا جبکہ دوسرا فرار ہو گیا۔
کراچی اسٹریٹ کرائمز کی لپیٹ میں ہے کیونکہ رمضان کے مہینے میں ڈکیتی مزاحمت کے باعث کم از کم چھ افراد اسٹریٹ کرائمز کا شکار ہو کر جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
دریں اثناء کراچی میں رواں سال اب تک چھیننے کی وارداتوں میں کم از کم 47 شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق 75 پولیس مقابلوں میں 6 ڈاکو مارے جا چکے ہیں جبکہ 93 ملزمان کو زخمی حالت میں گرفتار کیا گیا ہے۔
پاکستان میں رہنا عذاب بن گیا
مقتول رہبر علی کے والد اختر حسین نے میڈیا کو بتایا کہ ان کا بیٹا آن لائن بینکنگ اور فوڈ ڈیلیوری کا کام کرتا تھا۔
“میرا بیٹا ایک اچھا انسان تھا اور اپنے چھوٹے بھائیوں کا اپنے باپ کی طرح خیال رکھتا تھا،” حسین نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان ڈکیتیوں کی وجہ غربت ہے۔
انہوں نے کہا کہ انہیں سحری کے دوران فون آیا کہ ان کے بیٹے کی لاش جناح اسپتال میں پڑی ہے، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے کردار پر سوالیہ نشان ہے۔
70 سالہ حسین نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں رہنا ایک عذاب بن گیا ہے۔
دریں اثنا، رہبر کے بیٹے نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ پانچویں جماعت کا طالب علم ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرے والد کہتے تھے کہ ہمیں اپنے خوابوں پر عمل کرنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کے والد ان کے ساتھ کبھی سخت نہیں تھے اور ان سے بہت پیار کرتے تھے۔